رات بھر جاگتے ہیں ہم کچھ ایسے لوگوں کی خاطر جنہیں کبھی دن کے اجالو میں بھی ہماری یاد نہیں آتی ❣️
وہ پگھل گیا کسی اور کی قربت پر میں خاک ہوا نیلام ہوا تمام ہوا🥀
تجھ کو کیا علم کہ تیری محبت کے طفیل ساری دنیا سے کٹے سارے زمانے سے گئے ❣️
بہت تڑپائے گی دردِ جدائی تم کو ہمارا کیا ہم تو مر جائیں گے🥀
ہمیں ہرگز اچھا نہ جانا جائے ہم برے ہیں اور انتہا کے برے ہیں🥀
مجھے اکیلا حدِ وقت سے گزرنا تھا میں اپنے ساتھ کوئی ہم سفر نہیں لایا ❣️
ہوا کچھ نہیں بس وہ چپ ہے میں اداس ہوں💚
ساری رات گزرتی ہے بس ان حسابوں میں اسے محبت تھی؟ نہیں تھی؟ ہے؟ نہیں ہے؟❣️
چھوڑ یہ بات ملے زخم کہاں سے مجھ کو زندگی اتنا بتا کتنا سفر باقی ہے؟💚
جیسا بہتر لگے ویسا سمجھ لینا یہ میری بے بسی کے آخری الفاظ تھے🥀
ڈھونڈ اُجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں❣️
وڑ پر بچھڑے تو ہمسفر نہ ملے ہم ایک ہی شہر میں رہ کر عمر بھر نہ ملے🥀
وہ کبھی ڈرا ہی نہیں مجھے کھونے سے وہ کیا افسوس کرے گا میرے نہ ہونے سے🥀
ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی❣️
عشق دھجیاں بکھیر دیتا ہے یقین نہیں تو کر کے دیکھ لو آ کے دیکھ لو💚
اور پھر وہ چھوڑ گیا وہ جو کہا کرتا تھا کون بدبخت تجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے؟❣️
غموں کی دھول میں شاید بکھر گیا ہو گا بچھڑ کر مجھ سے وہ جانے کدھر گیا ہو گا❣️
کیوں نہیں محسوس ہوتی انہیں میری تکلیف جو کہتے تھے تمہیں اچھے سے جانتے ہیں🥀
اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے❣️
دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے🥀
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ🥀
رستہ میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان جو چھاؤں مہرباں ہو اسے اپنا گھر نہ جان❣️
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں 💚
جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی❣️
میں پھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہوئی وہ شخص آ کے مرے شہر سے چلا بھی گیا❣️
کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی🥀
کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی❣️
اے زندگی اپنے ظلم دیکھ اور میری عمر دیکھ🥀
تیری آنکھوں میں بہت دور تک دیکھا ہے تیرے کسی منظر میں کہیں نہیں ہوں میں🥀
سوال میں ہی رہنے دیجئیے مجھے یقین مانیے جواب بہت برے دیتا ہوں😥
کہنے کو الفاظ نہ رہے سہنے کو عمر باقی ہے🥀
زندگی آئینہ مسلسل رہی سامنے ہم خود کی تصویر بدلتے رہے🌻
جب نیتوں سے پردہ اُٹھ جائے تو لہجوں سے لحاظ ختم ہو جاتا ہے💚
کبھی اِسکے منہ کبھی اُسکے منہ ایسے لوگوں پہ دھڑ دھڑ فِٹے منہ🥀
کسی سے شکوے نہ رہے ہم جیسے تھے ویسے نہ رہے❣️
رات سب کی ایک ہی ہوتی ہے اندھیرے اپنے اپنے ہوتے ہیں🥀
آج پھر اچھی گزرے گی رات آج پھر ابتدا درد سے ہوئی ہے🥀
اب تلخیوں کا سامنا کرنے کا وقت ہے اب عمر خواب دیکھنے والی نہیں رہی🌻
میرے تن تے لگیا معاف اؤنوں میرے من تے لگیا رب پچھ سی🥀
جن کے ساتھ زندگی گزرانی ہو اُن میں نقص نہیں تلاش کیے جاتے😥
طبیعت ان دنوں بیگانہ غم ہوتی جاتی ہے مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے💚
کسی طور بھی پیچھا نہیں چھوڑتا خیال یار بھی بگڑے بُخار جیسا ہے😥
ہم نے جتنے بھی اہلِ ذوق دیکھے سب کے سینوں میں روگ دیکھے🌻
بربادیوں کا جائزہ لینے کے واسطے وہ پوچھتے ہیں حال ہمارا کبھی کبھی🥀
کھویا میں نے ہے تمہیں لیکن خسارے میں تم رہوگے😥
ایک ہی سمجھنے والا تھا مجے ہائے وہ بھی سمجھدار ہوگیا🥀
بات کرتا ہے مختصر لیکن روح کے تار چھیڑ دیتا ہے😥
یعنی تم کو بھی اُن میں شمار ہونا ہے لوگ جتنے بھی دل سے اُتر گئے میرے🥀
صاف کہہ دو اگر گلہ ہے کوئی فیصلہ ــــ فاصلے سے بہتر ہے🥀
کوئی تھک چکا ہے سفر سے کوئی ہار چکا ہے خود سے😥
میرے پاس نہ بیٹھو صاحب میری تنہائی خفا ہوتی ہے🥀
توڑ کے لوگ دل لوگوں کا مرضی ربّ کی بتا دیتے ہیں😥
مجھے پتھر سا دل لادو مجھے انسانوں میں جینا ہے😥
ترا مغرور ہو جانا بجا تھا مجھے تجھ سے محبت ہوگئی تھی🥀
دنیا مجھ سے بہتر ہے تو آپ دنیا ہی رکھ لیجئے😥
میرے بغیر آپ غلط پڑھے جائیں گے حضور آپ سے میرا رشتہ زیروزبر کاہے🥀
یہ شکایت نہیں تجربہ ہے قدر والوں کی کوئی قدر نہیں کرتا🥀
کرتا ہوگا زمانہ بھی گردش تیرے گرد مگر میں اور ہوں، میری حدیں اور ہیں😥
میرے درد کو اظہار کا سلیقہ کہاں یہ تو میرے لفظوں نے مخبری کر دی🥀
ہم نے دیکھی ہیں وہ مجبوریاں> جن کے قصے سنا کر لوگ چھوڑ جاتے ہیں😥
تیری آنکھوں پہ شعر لکھنے کو کتنی غزلوں کی جان لی ہم نے 😥
اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے😥
میرا اُس شہرِعداوت میں بسیرا ہے جہاں لوگ سجدوں میں بھی لوگوں کا برا سوچتے ہیں😥
قاصد پیامِ شوق کو دینا بہت نہ طول کہنا فقط یہ ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں😥
اسی خیال میں گزری ہے شامِ درد اکثر کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا💚
اپنی مرضی سے بھی دو چار قدم چلنے دے زندگی ہم نے تیرے کہنے پہ چلے ہیں برسوں🥀
مجبوریوں کے نام پر دامن چھڑا گئے وہ لوگ جن کے عشق میں دعوے وفا کے تھے❣️
شفاء دیتا تھا جس کا مرہمی لہجہ مجھے وہ شخص مجھے بیمار کر کے چھوڑ گیا🥀
مجھے خود میں برائیاں ڈھونڈتا رہ گیا اس نے جب کہا تھا تو میرے لائق نہیں🥀
میں وہ محرومِ عنایت ہوں جس نے تجھ سے ملنا چاہا تو بچھڑنے کی وبا پھوٹ پڑی😥
مجھ کو وار دیا گیا مجبوریوں کے نام پر یوں پھینک دیا جیسے اک قرض اتارا ہو🥀
کب تلک لوٹ کے آؤ گے بچھڑنے والو خالی رستے پہ کھڑا شخص برا لگتا ہے😥
لازم نہیں حیات میں احباب کا ہجوم ہو پیکرِ خلوص تو کافی ہے ایک شخص😥
میں تم کو بھول جاؤں مگر چھوٹی سی الجھن ہے سنا ہے دل سے دھڑکن کی جدائی موت ہوتی ہے🥀
مجھے بھی سیکھا دو بھول جانے کا ہنر مجھ سے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا نہیں جاتا😥
یہ آرزو ہے کہ میں تجھے خود سے زیادہ چاہوں میں رہوں یا نہ رہوں میری وفا یاد رکھو گے🥀
عشق بھی حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر🥀
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں 😥
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا🥀
اک دلاسہ ہے روح کو ورنہ کیا نکلتا ہے تیری یادوں سے😥
اس زندگی مِیں اتنی فراغت کِسے نصیب اتنا نہ یاد آ کہ تُجھے بھول جائیں ہم🥀
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا😥
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے🥀
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا😥
پھول گل شمس و قمر سارے ہی تھے پر ہمیں ان میں تمہیں بھائے بہت😥
نقصان میرا کرکے تم بھی کیا پاؤ گے , ٹھوکر جو مجھے لگی تو سنبھل تم بھی نہ پاؤ گے🥀
میں اتنا پاگل تو نہیں تھا جتنا تو نے بنا دیا میں ویسا تو نہیں تھا جیسا تو نے دنیا کو سنا دیا😥
میں ہجر اور وصل دونوں مرحلوں میں ہوں بیٹھا ہے میرے پاس وہ جانے کے بعد بھی🥀
آئی ہو گی کِسی کو ہجر میں موت مٌجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی🥀
اِس سے اندازہ لگا ہجر کی کڑواہٹوں کا آخری خط تیرا دیمک سے بھی کھایا نہ گیا😥
تٌمھارا ہجر مٌجھ کو کھا رہا ہے طلب سے بہت کم مِل رہے ہو🥀
یاد سب کچھ ہیں مٌجھے ہجر کے صدمے ظالم بھول جاتا ہوں مگر دیکھ کے صورت تیری 😥
اگر تم سمجھ پاتے میری چاہت کی انتہاں توہ ہم تم سے نہیں تم ہم سے محبّت کرتے😥
نادانی کی حد ہے ذرا دیکھو توہ انہیں مجھے کھو کر وہ میرے جیسا ڈھونڈ رہے ہے🥀
یہ تو آدھا بھی نہیں جس پہ تڑپ اٌٹھے ہو تٌو نے دیکھا ہی نہیں ہجر مکمل جاناں😥
نیند کی گولیاں بنانے والا ہجر میں جاگنے سے تھک گیا ہو گا🥀
بکھری کتابیں بھیگے پلک اور یے تنہائی کہوں کیسے کے ملا محبّت میں کچھ بھی نہیں🥀
کسی کو گھر سے نکل تے ہی مل گئی منزل کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا😥
نہ چھیڑو قصہ وہ محبّت کا بڑی لمبی کہانی ہے ہم زندگی سے نہیں ہارے کسی اپنے کی مہربانی ہے🥀
چلو اب جانے بھی دو کیا کروگے داستاں سنکر خاموشی تم سمجھوگے نہیں اور بیاں ہم سے ہوگا نہیں😥
کسی کو اتنا نہ چاہو کے بھلا نہ سکو یہاں مزاج بدلتے ہے موسم کی طرح😥
میرے مکدر کو بھی گلا رہا ہے مجھ سے کے کسی اور کا ہوتا توہ سنور گیا ہوتا🥀
دیکھی ہے بےرخی کی آج ہمنے انتہا ہم پے نظر پڑی توہ وہ محفل سے اٹھ گئے 😥
اپنی زندگی عجیب رنگ میں گزری ہے راج کیا دلوں پے اور محبّت کو ترسے🥀
قبروں میں نہیں ہمکو کتابوں میں اتارو ہم لوگ محبّت کی کہانی میں مرے ہے🥀
لے گیا جان میری روٹھ کے جانا تیرا ایسے آنے سے توہ بہتر تھا نہ آنا تیرا😥
اپنی ہی محبّت سے مکرنا پڑا مجھے جب دیکھا انہیں روتا کسی اور کے لئے🥀
اب سوچ رہے ہے سیکھ ہی لیں ہم بھی بےرخی کرنا سبکو محبّت دیتے دیتے ہمنے اپنی ہی قدر کھو دی😥
ایک دن میں مر کر اس کی ساری توجہ اپنی جانب کھینچ لوں گا😇
ہر شخص ناراض ہے میری باتوں سے میری لہجے سے❤️ اور مجھے منانا بھی نہیں آتا
وہ تیرے خط تیری تصویر اور سوکھے پھول اداس کرتی ہے مجھکو نشانیاں تیری😥
ہم پر جو گزری ہے تم کیا سن پاؤگے نازک سا دل رکھتے ہو رونے لگ جاؤگے🥀
اور مجھ سے نہ الجھئے صاحب ہاتھ جوڑے ہیں، ہار مانی ہے💥
آنا کے مور پہ بکھرے تو ہم سفر نہ ملے ہم ایک شہر میں رہ کر بھی عمر بھر نہ ملے🍀
محبت کا تو پتہ نہیں مگر انسان نفرت دل سے کرتا ہے✨
یادیں درد، کرب اور دن میری سالگرہ کا🙂
وہ بہت مختصر رہا مجھ میں آنکھ کھلنے سے، بند ہونے تک❣️
اب میں نہیں چاہتا کوئی مجھے چاہے🥀
تیری ناراضگی واجب ہے💚 میں بھی خود سے خوش نہای ہوں آج کل
🌺وہ پوچھے سبب اداسی کا میں اداس رہنا چھوڑ دوں
بری کافر طبیعت ہے اذیت ہی اذیت ہے🥀
یقین کیجئیے صاحب😇 یقین نے ہی مارا ہے
یونہی تو نہں ہوتی بِھیڑ جنازوں مںش ہر شخص اچھا ہے چلے جانے کے بعد🙂
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب آج تم یاد بے حساب آئے🙂
چھوڑ دو مجھے تنہائی میں رابطے اب عذاب لگتے ہیں🌴
لوگ بدوعا سے ڈرتے ہیں مگر اپنے اعمال سے نہیں✨
عام لوگوں پر کھل نہیں سکتی خاص لوگوں کا دائرہ ہوں میں💥
جو دعا سے نکل گیا ہو اسے بدوعا میں کیا رکھنا💕
عجب چراغ ہے ہم دن رات جلتے رہتے ہے تھک گئے ہے اب ہوا سے کہو بجھائے مجھے💚
وہ تیرے خط تیری تصویر اور سوکھے پھول اداس کرتی ہے مجھکو نشانیاں تیری💔
ایک زمانے میں تیری نیند کی راحت ہم تھے 🍀
میری عزت پہ بات آئی تو میں محبت بھی مار ڈالوں گی❤️
ہماری جگہ کوئی اور ہو توہ چیخ اٹھے ہم اپنے آپ سے اتنے سوال کرتے ہے♥️
تم میری بربادیوں کے جشن میں شامل رہے یے تصور ہی بہت آرام دیتا ہے مجھے🍁
یے توہ نہ کہہ کے قسمت کی بات ہے میری بربادیوں میں تیرا بھی ہاتھ ہے 😟
ہم تو کچھ دیر ہنس بھی لیتے ہیں دل ہمیشہ اداس رہتا ہے💚
مجھ جیسے انا پرست کو بھی کھا گئی محبت😟
کوئی تعبیر نہیں تھی جس میں ہم نے وہ خواب مسلسل دیکھا🥺
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا🍁
چہروں کو بےنقاب کرنے میں اے برے وقت تیرا ہزار بار شکریہ💔
اگر دیتا خدا کچھ اختیار کا معجزہ مجھے میں اپنے ہاتھوں سے اپنے مقدر میں لکھتا اسے💚
خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا❤️🩹
خبر سب کو تھی میرے کچے مکان کی پھر بھی لوگوں نے دعا میں بس برسات مانگی🙂
درد دل کیا بیاں کروں اس کو کب اعتبار آتا ہے🙂
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب آج تم یاد بے حساب آئے🥺
یادوں کی کتاب اٹھا کر دیکھی تھی میں نے پچھلے سال ان دنوں تم میرے تھے😟
پھر ایک دن ایسا آیا زندگی میں میں نے تیرا نام سن کر مسکرانا چھوڑ دیا🍁
میری وفا فریب تھی میری وفا پے خاک ڈال تجھ سا کوئی بےوفا تجھ کو ملے خدا کرے♥️
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پر پہلا تیر کون❤️🩹
اے مجھے صبر کے آداب سکھانے والے جب وہ بچھڑا تھا وہ منظر نہیں دیکھا تو نے💔
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا💚
تم ہمیں کیسے بھول پاؤگے ہم تمہارے یادگار ماضی ہیں😟
ہاں محبت ایک دھوکہ ہی تو ہے♥️
لوگ ہمیشہ غلط انسان سے دھوکہ کھانے کے بعد اچھے انسان سے بدلہ لیتے ہیں😟
دل کو کون سمجھائے خواب خواب ہوتے ہیں🥺
جس طرح خواب میرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی💚
وقت سے پہلے بہت حادثوں سے لڑا ہوں میں اپنی عمر سے کئی سال بڑا ہوں🌻
باز آجاؤ محبت سے محبت والوں ہم نے ایک عمر گوائی ہے ملا کچھ بھی نہیں🍁
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا❤️🩹
یہ دنیا ہے یہاں درد دے کر راحت ملتی ہے لوگوں کو😟
یقین کیجئیے صاحب یقین نے ہی مارا ہے♥️
اب میں نہیں چاہتا کوئی مجھے چاہے🥺
یہ جو ڈوبی ہیں میری آنکھیں اشکوں کے دریا میں یہ مٹی کے انسانوں پر بھروسے کی سزا ہے🍁
منزلیں بھی اُس کی تھی راستہ بھی اُس کا تھا ایک میں اکیلا تھا قافلہ بھی اُس کا تھا💔
اس دور کے انسانوں میں وفا ڈونڈ رہے ہو بڑے ناداں ہو زہر کی شیشی میں دوا ڈونڈ رہے ہو😟
کچھ لوگ تحفے بھی کمال دیتے ہیں وحشتیں، تنہائیاں، الجھنیں، رسوائیاں♥️
وہ پوچھے سبب اداسی کا میں اداس رہنا چھوڑ دوں💔
ملاوٹ کا دور ہے صاحب ہاں میں ہاں ملا لیا کرو 🥺
ساتھ ساتھ چلنے کی سوچ بھی اُس کی تھی پھر راستہ بدلنے کا فیصلہ بھی اُس کا تھا❤️🩹
چھوڑ دو مجھے تنہائی میں رابطے اب عذاب لگتے ہیں💔
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا🍁
کہاں سے لاؤں ہر روز ایک نیا دل توڑنے والوں نے تو تماشہ بنا رکھا ہے🌻
اداس تو ہوتی ہے پر روتی نہیں ہے وہ موم کی گڑیا اب پتھر دل ہو گئی ہے💚
محبت کا تو پتہ نہیں مگر انسان نفرت دل سے کرتا ہے🌻
تجھے بھول جانا تو ممکن نہیں ہے مگر بھول جانے کو جی چاہتا ہے😟
آئو مل کر روئیں دل کے آزار کو بارہا سے بہتر ہے روئیں ایک بار کو💔
کھوکلا کر گئی ہیں اندر سے اذیتیں تیرے عشق کی جاناں💔
پھر یوں ہوا کہ جب مجھے دوسروں کی ضرورت پڑی تو ہر ایک کو مجبور پایا🍁
زخمِ اشک کی تاب نا لا سکے ہم ہم نے جاں گنوا دی جنگِ محبت میں💚
برباد بستوں میں کسے ڈھونڈتے ہو تم اجڑے ہوۓ لوگوں کے ٹھکانے نہں ہوتے❤️🩹
سلگ رہا ہوں کئی دن سے اپنے ہی اندر میں اب جو لب کھولوں گا تو بہت تماشا ہو گا🥺
انسان کی خاموشی ہی کافی ہے یہ بتانے کے لئے کے وہ اندر سے ٹوٹ چکا ہے🌻
ہم نے ہنس ہنس کے تیری بزم میں اے زندگی کتنی آہوں کو چھپایا ہے تجھے کیا معلوم😟
شام ہوتے ہی چراغ کو بُھجا دیتا ہوں دل ہی کافی ہے تیری یاد میں جلنے کے لیے💔
مسلسل حادثوں سے بس مجھے اتنی شکایت ہے کے یہ آنسو بہانے کی بھی مہلت نہیں دیتے💔
زندگی کسی نہ کسی مقام پہ ہر کسی کے لئے تلخ ہوتی ہے🥀
کوئی خاموش ہو جائے تو ہم تڑپ جاتے ہیں ہم خاموش ہوئے تو کسی نے حال تک نہ پوچھا🥺
مختصر سا قیام ہے بس اور ہم یادیں چھوڑ کر چلے جائیں گے🍁
اب جو روٹھو گے تو ہار جاؤ گے ہم منانے کا ہُنر بھول بیٹے ہی😟
کوئی کسی کا منتظر نہیں ہوتا ہم خود کو فقط بیوقوف بناتے ہیں🍁
اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں💔
انائیں تھم بھی جائیں تو بھی واپس نہ آنا تم جہاں پہ تم کو رکھا تھا وہاں اب صبر رکھا ہے🥀
اتنا خاموش بھی رہا ہوں میں مجھ کو دیوار بولتے تھے لوگ🥀
تمھاری یادوں کے جھرمٹ میں تنہا صنم ہم رات بھر محبت کی برسی مناتے رہے💔
تمھارا ذکر اگر دن میں چھوٹ جائے تو میں قضا سمجھ کر راتوں کو جاگ لیتا ہوں❤️🩹
ہم تیری زندگی سے یوں جائیں گے جیسے حادثے میں جان جاتی ہے😟
احساس بےرخی میں نکل آئے جو آنسو یادوں نے تیری اور بھی بےچین کر دیا❤️🩹
میں تیری بدعا سے مر جاؤں یہ میری آخری خواہش ہے🍁
نہیں تھا اعتبار اس کو میری مخلصی پر کھو دیا اس نے مجھے آزماتے آزماتے🥺
وقت رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا وہ کیوں گیا ہے، یہ بھی بتا کر نہیں گیا💔
شام ہوتے ہی تیری یادوں کی پاگل خوشبو نیند آنکھوں سے سکون دل سے چرا لیتی ہیں ۔💔
گتـــــــا ہے ابھی دل نے تعلـــــــق نہیـــــــں توڑا یہ آنکھ تیـــــــرے نام پہ بھـــــــر آتی ہے اب بھی❤️🩹
ہم تمہارے بغیر جینے کی پہلی کوشش میں مارے جائیں گے😟
کل دیکھ لیا شہر میں اسے ہستا بستا وہ توکہتا تھا بچھڑےگا تو مرجائے گا🌻
پہلے خوشبوکے مزاجوں کو سمجھ لو لوگو پھر گلستان میں کسی گل سے محبت کرنا 🥺
ذِ کر شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی 🥀
مجھے رابطوں سے الجھن ہے مجھے نہ ملا کرے کوئی🍁
کوئی کتنا ہی خوش مزاج کیوں نہ ہو رلا دیتی ہے کسی کی کمی کبھی کبھی💔
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے💔
🌻یہ محبت کے حادثے اکثر دلوں کو توڑ دیتے ہیں تم منزل کی بات کرتے ہو لوگ راہوں میں چھوڑ دیتے ہیں
علاقہ غیر کو سیراب کر رہی تھی وہ نہر رسیلے ہونٹ کہیں اور خشک ہو رہے تھے 😟
آیا تھا ایک شخص میرے درد بانٹنے رخصت ہوا تو اپنا بھی غم مجھے دے گیا❤️🩹
وحشتیں ، کچھ اِس طرح اپنا مقدر ہو گئیں ہم جہاں پہنچے، ہمارے ساتھ ویرانے گئے😟
ﮐﯿﺴﮯ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭﮞ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺗﻮ ﻗﺴﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﮯ💔
جانے والو!یہ کیا طریقہ ہے؟ چھوڑ جاتے ہو جا بجا خود کو🍁
ﺳﻮﮒ ﻣﻨﺎؤ ﮐﮧ اب ﮨﻢ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﻣﺮ ﮔﺌﮯ ﮨﻢ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﺗﮏ ﺁﺗﮯ ﺁﺗﮯ🥀
یوں تو میں سب سے بیزار ہوں مگر وہ شخص سب میں کہاں آتا ہے 🥀
پہلے پہل تو مجھ میں محبت بھری گئی اور پھر بتایا گیا کہ تم تو دوسری ہو جاناں!!🍁
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گی منزل کوئی ہماری طرح ساری عمر سفر میں رہا🥺
ماناکہ بہترین نہیں ہوں میں💔 مگر بات بات پہ رنگ بدلوں اتنی رنگین بھی نہیں ہوں میں
سنا ہے آنکھ میں اشکوں کا قافلہ لے کر .کسی نے بعد میں ہم کو بڑا تلاش کیا ♥️
گزار دیتا ہو ہر موسم مسکراتے ہوے ایسا بھی نہیں کے بارشوں میں تو یاد آیا نہیں ❤️🩹
اب نہیں رہا انتظار کسی کا جو ہوں خود کہ لیے ہوں😥
ذندگی کس طرح بسر ھو گی۔۔ دل نہیں لگ رہا محبت میں۔🌻
حالات کا تقاضا تھا کہ اٖک بار مٖل کے ھم بٖچھڑے کُچھ اٖس ادا سے،دوبارہ نہ مٖل سکے۔۔😟
تمہارے بعد بس اتنا ہوا ہے میں اب کھڑکی سے بارش دیکھتا ہوں💔
کبھی لفظوں میں تلاش نہ کــــــرنا وجود میرا میں اتنا لکھ نہیں پاتا جتنا محسوس کرتا ہوں🥺
اس کو بھی اپنے حسن پہ اب ناز ہو گیا ٹھہرے ہوئے ہیں میرے بھی جذبات ان دنوں🥀
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں خود سے ملنا محال ہے میرا ! ❤️🩹
ﯾﺎﺩ ﺗﻮ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﻭﮦ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺗﺠﮭﮯ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺷﯿﻠﻒ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪ ﮐﺘﺎﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ🥀
مجھ سے لوگ تو کیا میری نیندیں بھی ناراض ہیں🍁
کیوں شرمندہ کرتے ہو رسمی باتیں پوچھ کر .حال ہمارا وہی ہے جو تم نے بنا رکھا ہے💔
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا .سوآگیا ہے تمہاراخیال ویسے ہی 🥺
پھر ڈھونڈو گے جب کھو دو گے اور آخر اک دن رو دو گے♥️
تُم کبھی نہ جس کو بھر پاؤ ایسا میں خسارہ ہو جاؤں۔😟
دیکھ رہے ہو تڑپتا مجھے کتنی ہمت آگئ ہے تم میں۔🌻
آستینوں میں چھپا لیتی ھے خنجر دنیا ھمیں ایک چہرے کا تاثر نہ چھپانا آیا🥀
ﺯﺭﺍ ﺳﯽ ﺑﺎﺕ ﻫﻮﺗﯽ ﻫﮯ ﺗﻮ تنہا ﭼﮭﻮﮌ ﺟﺎﺗﮯ ﻫﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﯽ🍁
ہم نے کاٹا ھے ہجر کی مُسافتوں کا سفر ہمیں معلوم ہے پرندوں کا بچھڑنا کیا ھے♥️
بہت دیر کر دی تم نے میری دھڑکن محسوس کرنے میں 😥یہ دل نیلام ہو گیا جس کو کبھی حسرت تماری تھی
بہت قریب آکر بتایا اس نے دور ایسے جاتے ہیں۔💔
آباد کر کے میرے دل میں اپنی یادوں کی دنیا بچھڑ گئے ہم سے ہمیشہ کے لیے ہمیں اپنا کہنے والے😥
جب روح میں اتر جاتا ہے بے پناہ عشق کا سمندر .لوگ زندہ تو رہتے ہیں مگر کسی اور کے اندر🍁
کبھی کبھی تو وہ اتنی رسائی دیتا ہے وہ سوچتا ہے تو مجھ کو سنائی دیتا ہے🥀
کتابوں میں پڑھی وہ زندگی اور تھی حقیقتوں نے رُلا دیا شہزادی کو 😟
ہم کو عزیز ہے خودداری اپنی کیا کریں آتا ہی نہیں مِنت کرنا🥺
یہ تیری دید سے پہلے کی بات ہے ہم جیسے لوگ محبت سے باز رہتے تھے😥
وعدہ تھا ٹوٹ گیا نشہ تھا اتر گیا دل تھا بھر گیا انسان تھا بدل گیا🍁
پرانے ﺩﻭﺳﺖ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﯾﺎﺩ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ🍁
محبّت کی کہانی میں کہاں یہ موڑ آتے ہیں جنہیں ہم دل میں رکھتے ہے وہی دل تھوڑ جاتے ہیں 😥
شوق محبّت میں کچھ بھی نہ رہا حسرتوں کے سوا زندگی کے خواب بھی ٹوٹ گئے کسی کو اپنا بناتے بناتے 😟
عشق انسان کو قلندر بو علی کرتا ہے عشق پاگل نہیں! پاگل کو، والی کرتا ہے 💔
تم تو کہتے تھے محبّت کچھ نہیں ہوتی پھر کیوں بنایا ہیں حال فقیروں جیسا💔
سوگئے...! سب دنیا ولے اؤ غم والوں...! محفل لگاتے ہیں 🥺
!اکیلے ھیں گزرتی ہے زندگی پیارے لوگ تسلیاں تو دیتے ہے مگر ساتھ نہیں 🍁