جو اپنی تنہائیوں کو اللہ کے خوف سے مزین کر لے
اللہ اس کی محفلوں کو بھی اچھا کردے گا

مرزا غالب

تم نے پہنی تو خوبصورت لگی
ہائے یہ نتھلی سنار کی کہاں خوبصورت تھی 🤍

مرزا غالب

آج پھر وہ نکلے ہیں بےنقاب شہر میں
آج پھر کفن کی دکان پہ رش ہو گا😏

مرزا غالب

زمانے کا سہارا تو بظاہر اِک دکھاوا ہے
حقیقت میں مجھے میرا خدا گرنے نہیں دیتا

مرزا غالب

توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہ دے
یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے

مرزا غالب

میں کیسے مان لوں کہ کوئی میرا نہیں رہا
جب تک خدا کی زات ہے تنہا نہیں ہوں میں

مرزا غالب

توبہ کی اُمید پر ہوچکے بہت گناہ یارب
مہلت تو مل رہی ہے توفیق بھی عطا کر

مرزا غالب

ہم روز گناہ کرتے ہیں، وہ چھپاتا ہے اپنی رحمت سے
ہم مجبور اپنی عادت سے، وہ مشہور اپنی رحمت سے

مرزا غالب

قیامت تک سجدے میں رہے سَر میرا اے خدا
کہ تیری نعمتوں کے لیے یہ زندگی کافی نہیں

مرزا غالب

خدا کی رحمت میں کچھ نہ فرق دیکھا
سارے زمانے کو میں نے پرکھ دیکھا

مرزا غالب

بندہِ پرور حجاب لازم ہے
ہر نطر پارسا نہیں ہوتی

مرزا غالب

بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے

مرزا غالب

بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے

مرزا غالب

جھکتے ہیں دانش جہاں زمانے کے بادشاہ
کبھی تو دیکھ لوں میں وہ دربارے مصطفیٰ

مرزا غالب

خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اکبر
یہی وہ دربار ہے کہ زلت نہیں سوال کے بعد

مرزا غالب

اِس خاک کو ہدایت دے مولا
اس خاک میں ملنے سے پہلے

مرزا غالب

آنکھ اشک بار سہی، دل یہ گنہگار سہی
بندہ تو تیرا ہوں، بندا یہ خطا کار سہی

مرزا غالب

ممکن نہیں مجھ سے یہ طرزِ منافقت
دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں

مرزا غالب

لزتِ گناہ کی خاطر جس نے ہار دی تھی جنت
میری رگوں میں بھی اُسی آدم کا خون ہے

مرزا غالب

سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے

مرزا غالب

میرے بچپن کے دن بھی کیا خو ب تھے اقبالؔ
بے نمازی بھی تھا اور بے گناہ بھی

مرزا غالب

ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
​ گفتار میں، کردار میں، ﷲ کی برہان

مرزا غالب

قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
​ یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

مرزا غالب

ہمسایہء جبریلِ امیں، بندہء خاکی
​ ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشان

مرزا غالب

یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
​ قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن

مرزا غالب

قدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
​ دنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان

مرزا غالب

جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
​ دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں، وہ طوفان

مرزا غالب

فطرت کا سرودِ ازلی اس کے شب و روز
​ آہنگ میں یکتا، صفتِ سورہء رحمٰن ​

مرزا غالب

بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
​ لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان

مرزا غالب

جو اپنی تنہائیوں کو اللہ کے خوف سے مزین کر لے
اللہ اس کی محفلوں کو بھی اچھا کردے گا

مرزا غالب

تم اللہ تعالی کے ذکر میں دل لگا لو
سکون اور اطمینان تم سے دل لگا لیں گے

مرزا غالب

گناہ کے چھوٹا ہونے کی طرف نہ دیکھو
بلکہ یہ دیکھو کہ تم نافرمانی کس کی کر رہے ہو

مرزا غالب

روز گناہ کرتا ہوں وہ چھپاتا ہے اپنی رحمت سے
میں مجبور اپنی عادت سے ، وہ مشهور اپنی رحمت سے

مرزا غالب

نشان سجدہ سجا کر بہت غرور نہ کر
وہ نیتوں سے نتیجے نکال لیتا ہے

مرزا غالب

جب واسطے اور رابطے اللہ سے جڑ جائے,
تو پھر دل نہیں ٹوٹا کرتے

مرزا غالب

قدر نہ کرو تو چھین لیتا ہے خُدا
پھر چاہے وہ رزق ہو یا دوست

مرزا غالب

فنا کر دوں اپنی ساری زندگی اللہ کی محبت میں
یہی وہ پیار ہے جس میں بے وفائی نہیں ہوتی

مرزا غالب

کہہ دو غمِ حُسین منانے والوں سے
مو من کبھی شہدا کا ماتم نہیں کرتے

مرزا غالب

کون کہتا ے خدا نظر نہیں آتا
وہی نظر آتا ے جب کچھ نظر نہیں آتا

مرزا غالب

یہ درس کربلا کا ہے
کہ خوف بس خدا کاہے

مرزا غالب

کامیابی کا سفر نمازاورتلاوت
قران کےبناءادھورہے

مرزا غالب

‏خوش نصیبی یہی پہ ختم کہ ہم
اٗمّتِ رسولﷺ ہیں

مرزا غالب

پہلے مسجدیں تھیں کچّی تو پکّے تھے نمازی
آج مسجدیں ہیں پکی تو کچے ہیں نمازی

مرزا غالب

پتا نہیں کیا جادو ہے سجدے میں
جتنا جُھکتا ہوں اتنا اوپر جاتا ہوں۔

مرزا غالب

سب روٹھیں پر
رب نہ روٹھے۔۔

مرزا غالب

کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

مرزا غالب

تعریف کے محتاج نہيں آل محمد ﷺ
پھولوں کو کبھی عطر لگایا نہیں جاتا

مرزا غالب

جرم میں ہم کمی کریں بھی کیوں ۔
تم سزا بھی تو کم نہیی کرتے۔

مرزا غالب

ہیں نما زیں سبھی میری پو ری
بس فر ضِ انسا نیت قضا ہوا ہے

مرزا غالب

اللہ نے جو تم کو دیا ہے اس پر راضی رہو
تو سب سے بڑھ کر دولت مند ہو جاؤ گے

مرزا غالب

آجائیگا اندھیرا دنیا میں ایک دن
زندگی جینے کا سلیقہ سیکھو

مرزا غالب

قابلیت تو بڑھ گئی ماشاءاللہ
مگر افسوس کہ مسلمان نہ رہے

مرزا غالب

: خاک سے بنے انسان میں اگر خاکساری نہیں ہو
تو اس کا ہونا یا نہ ہونا بھی خاک ہی ہے

مرزا غالب


اگر تم اپنے رب پر بہت بھروسہ رکھتے ہو تو یہ بھی جان لو کہ تمہارا رب اس بھروسے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دےگا

مرزا غالب

جا نشینِ سیّد ابرار کی با تیں کریں
مصطفٰے کے پہلے پہلے پیا ر کی با تیں کریں

مرزا غالب

دل میں کسی اور کو بسا یا نہ جا یا گا
ذکرِ رسولِ پاک بُھلایا نہ جا یا گا۔

مرزا غالب

پھر دیں مدینے کی اجازت
پھر دیدارِ مدینہ ہو جا ئے۔

مرزا غالب

رُتبہ آپ ﷺ کا ہے سب سے عالی
آپ ﷺ ہی ہیں سب کے والی

مرزا غالب

جب سے میں نے اپنے دل میں محمدﷺ کو بسایا
خو ش قسمت خود کو میں نے سب سے بڑھ کر پایا

مرزا غالب

آقا ﷺ سے جس کو پیا ر ہو تا ہے
اُس کا بیڑا تو پھر پار ہو تا ہے

مرزا غالب

سنور جا ئے گی تیری زندگی
دل محمدﷺ سے لگا کر تو دیکھو

مرزا غالب

آقا نے دِین دیا تھا بچایا حُسین نے
گردن کٹا کر اپنی وعدہ نبھایا حُسین نے

مرزا غالب

حُسن کی مثا ل محمد ﷺ ہیں لیکن
محمد ﷺ کی مثال کو ئی حسن نہیں

مرزا غالب

سجدے میں رو رو کر ما نگیں ہیں دُ عا ئیں
تُو بھی پکا ر اُن کو ،دے اُ ن کو ہی صدائیں۔

مرزا غالب

رحمت کے کھُل جا ئیں گے در ماہِ صیام آ یا ہے
مرادیں آ ئیں گی بھرِ ،ماہِ صیام آ یا ہے

مرزا غالب

یہ درس کربلا کا ہے
کہ خوف بس خدا کاہے۔

مرزا غالب

آ یا ہے حج کا مو سم جا رہے ہیں قا فلے اے اللہ
مجھ پر بھی کر دے کرم لگ جائے میری بھی حا ضری۔

مرزا غالب

تمہا ر ایک رب ہے پھر بھی تم اسے یا د نہیں کرتے
لیکن اس کے کتنے بندے ہیں پھر بھی وہ تمہیں نہیں بُھولتا۔

مرزا غالب

قیامت تک رہے سجدے میں سر میرااے خدا
کہ تیری نعمتوں کے شکر کے لئے یہ زندگی کا فی نہیں۔

مرزا غالب

میرے اعمال پہ ملتا تو بھو کا رہتا
میری اوقات سے بڑھ کر وہ خدا دیتا ہے۔

مرزا غالب

مکا نو ں کے بنا نے میں عمر ختم کر رہا ہے
بسیں گے دوسرے اور حساب دے گا تُو۔

مرزا غالب

سر قلم کر واکر حُسین ؑ نے راہِ حق میں
سر بلند کر دیااسلام کا زمانے میں۔

مرزا غالب

خو ش نصیب ہے وہ جس کو شہادت ملے>
شہادت خو ش نصیب ہے جسے حُسین ؑ مل گئے۔

مرزا غالب

خو ش نصیب ہے وہ جس کو شہادت ملے
شہادت خو ش نصیب ہے جسے حُسین ؑ مل گئے۔

مرزا غالب

زندگی کو رمضان جیسا بنا لو
تو موت عید جیسی ہوگی

مرزا غالب

اظہارِ عشق سے تو خدا بھی نہ رہ سکا
تعریفِ حسنِ محمدﷺ میں سارا قرآن لکھ دیا

مرزا غالب

کعبہ کی رونق کعبہ کا منظر
الله اکبر – الله اکبر

مرزا غالب

عشق یہ تھا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت
محمّد صلى الله عليه وسلم کے انتقال کے بعد آذان دینا ہی چھوڑ دی

مرزا غالب

ہمیں بلائینگے آقا صلى الله عليه وسلم
مدینہ ہم بھی دیکھیں گے

مرزا غالب

جنّت میں لے کے جائے گی
چاہت رسول صلى الله عليه وسلم کی

مرزا غالب

ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے
دیدار کا عالم کیا ہوگا

مرزا غالب

میری نظر کو بھا ئے دنیا کا حسن کیسے
آنکھوں میں ہے سمایا سرکار صلى الله عليه وسلم کا مدینہ

مرزا غالب

عطر اپنی جگہ ، پھول اپنی جگہ
تو حضرت محمّد صلى الله عليه وسلم کے پسینے سے واقف نہیں

مرزا غالب

مایوس کیوں کھڑا ہے
الله بہت بڑا ہے

مرزا غالب

جنّت نہ مانگ
مانگ زیارت حضور صلى الله عليه وسلم کی خیرات مانگنی ہے تو بے مثال مانگ

مرزا غالب

یہی ہے آرزو تعلیم قرآن عام ہوجاھے
ہراک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہوجاھے

مرزا غالب

!! تو نے چکھی ہے فقط گناہوں کی لذّت
تو کیا جانے ذکر الہی میں ہے سرور کتنا

مرزا غالب

میری قسمت میں بھی ایسا کوئی سجدہ کردے
جو میرے سارے گناہوں کا مداوا کردے

مرزا غالب

سر جھکانے سے نمازیں ادا نہیں ہوتی
دل جھکانا پڑتا ہے عبادت کے لئے

مرزا غالب

جینے کا ہنر ہم کو قرآن سیکھاتا ہے
حیوان کو بھی یہ تو انسان بناتا ہے

مرزا غالب

ہے نفس کے ہاتھوں تو مجبور کتنا
سب جان کے بھی ہے آج لاشعور کتنا جس چہرے نے ہے ایک دن مٹی میں مل جانا اس چہرے پہ ہے تجھے غرور کتنا

مرزا غالب

کی محمّد سے وفا تو نے ہم تیرے ہے
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہے

مرزا غالب

ہے میرا مقصد عبادت تیری عذاب کیسا، ثواب کیسا
گنوں میں کیوں تسبیح کے دانے، یہ محبّتوں میں حساب کیسا

مرزا غالب

مجھے زندگی میں قدم قدم تیری رضا کی تلاش ہے
تیرے عشق میں اے الله مجھے انتہا کی تلاش ہے

مرزا غالب

میں گناہوں میں ہوں ڈوبا ہوا، میں زمین پر ہوں گرا ہوا
جو مجھے گناہوں سے بری کرے، مجھے اس دعا کی تلاش ہے

مرزا غالب

آجاہے گا تجھے اقبال جینے کا قرینہ
تو سرور کونین کے فرمان پڑھا کر

مرزا غالب

اندھریوں کو نور دیتا ہے، ذکر اسکا دل کو سرور دیتا
ہے اس کے دار سے جو بھی مانگو وہ الله ہے ضرور دیتا ہے

مرزا غالب

تلاش علم تو پہنچ گیا کہاں سے کہاں تک جہاں میں
بتا تو سہی وہ کونسا سبق ہے جو خدا نے نہیں دیا قرآن میں

مرزا غالب

دل پاک نہیں تو پاک ہوسکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وفضو کے فرائض بہت

مرزا غالب

ہمیں آتی ہے مصیبت تو الله یاد آتا ہے
ورنہ تو کبھی سر سجدے میں ہم رکھتے نہیں

مرزا غالب

میں تیرا چاہنے والا ہوں مگر ہے حسرت
جن کو تو چاہتا ہے مجھ کو بھی ویسا کردے ایک نظر اپنے گناہگار پہ کرکے مولا اپنی رحمت کا حق دار ہمیشہ کردے

مرزا غالب

حسن کردار سے نور مجسم ہوجا
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھ تو مسلماں ہوجاہے

مرزا غالب

یہ راز تو خود قرآن کھول رہا ہے
لہجے میں محمّد کے خدا بول رہا ہے

مرزا غالب

خدا جسکی حفاظت کی حیا ٹھان لیتا ہے
تو پھر مکڑی کے جالوں کی وہ چادر تان لیتا ہے اگر وہ زندگی لکھ دے تو سمندر راہ دے دیگا اگر وہ موت لکھ دے تو مچھر جان لیتا ہے

مرزا غالب

اذان تو ہوتی ہے اب مگر نہیں کوئی مؤذن بلال سا
سر سجدہ تو ہیں مومن مگر نہیں کوہی زھرا کے لال سا

مرزا غالب

جن کی اُمید صرف اللہ سے ہو
وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے

مرزا غالب

ہمارا ہر کام آسان ہوگا
جس دن کا پہلا کام نماز ہوگا

مرزا غالب

تم یہاں میری تِلاوت کیا کرو
میں قبر میں تمہاری حفاظت کیا کرونگا

مرزا غالب

جس نے خوشی میں اپنے اللہ کا شُکر ادا کیا
اُسنے غم میں اپنے اللہ کو اپنے قریب پایا

مرزا غالب

کتنا سکون دیتا ہے اُس جگہ بیٹھ کے رونا
جہاں اللہ کے سوا کوئی سُننے والا نہ ہو

مرزا غالب

ایک مدت کے بعد ہم نے یے جانا ائے خدا
ایک تیری ذات سے عشق سچا باقی سب افسانے ہیں

مرزا غالب

توبہ کی اُمید پر ہوچکے بہت گناہ یا اللہ
مہلت توہ مل رہی ہے توفیق بھی عطا کر

مرزا غالب

جنت خود بہ خود ترسےگی تیرے وجود کو
ذرا چل کے توہ دیکھ میرے نبی کے نقش قدم

مرزا غالب

وہ مرض عشق ہی کیا جس میں جلدی شفا ملے
کون مانگےگا خوشیوں کی دعا جسکو درد میں خدا ملے

مرزا غالب

مٹ جائے گناہوں کا تصور ہی جہاں سے
اگر ہو جائے یقین کے خدا دیکھ رہا ہے

مرزا غالب

جب میں کہتا ہوں یا اللہ میرا حال دیکھ
حکم ہوتا ہے کے اپنا نامۂ عمل دیکھ

مرزا غالب

رشق کرتا ہے فلک ایسی زمین پر
جس پے دو چار گھڑی ذکر خدا ہوتا ہے

مرزا غالب

کرم جب خدا کا شریک ہوتا ہے
بگڑ بگڑ کے ہر کام ٹھیک ہوتا ہے

مرزا غالب

خدا کو ایک مانتے ہیں لیکن
خدا کی ایک تک نہیں مانتے

مرزا غالب

وہی رکھے گا میرے گھر کو بلاؤں سے محفوظ
جو شجر سے گھونسلہ گرنے نہیں دیتا

مرزا غالب

عجیب فیض ہے (آپﷺ) آپکی محبّت کا
درود آپ پے پڑھوں اور خود سنور جاؤں

مرزا غالب

نہ افسوس ہے تجھے نہ کوئی شرمندگی ہے
گزر رہی ہے جو گناہوں میں یے کیسی زندگی ہے

مرزا غالب

اس خاک کو ہدایت دے خدا
اس خاک میں ملنے سے پہلے

مرزا غالب

نہیں میں محتاج دنیا کا ایک تیرے سوا یا اللہ
میرے سجدے قبول کر لے میری سانسوں کے ٹوٹنے سے پہلے

مرزا غالب

خدا کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال نہیں

مرزا غالب

خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

مرزا غالب

جب اللہ سے بات کرنے کو دل چاہے توہ نماز پڑھا کرو
اور جب تم چاہتے ہو کے اللہ تم سے بات کرے توہ قران پڑھا کرو

مرزا غالب

میرے اعمال کا بدلہ توہ جہنم ہی تھا
میں توہ جاتا مگر (آپﷺ) نے جانے نہ دیا

مرزا غالب

ملتی نہیں محشر میں کسی بھی قیمت پر مہلت
ائے زندگی والوں پڑھ لو ابھی نماز بہت سستی ہے

مرزا غالب

کی (محمدﷺ) سے وفا تو نے توہ ہم تیرے ہیں
یے جہاں چیز ہے کیا لَوح قَلَم تیرے ہیں

مرزا غالب

بہت نوازا ہے ہمارے خدا نے ہمیں
ہمارے اعمال کے برابر ملتا توہ شاید کچھ بھی نہ ملتا

مرزا غالب

اس بھروسے پے کر رہا ہوں گناہ
بخش دینا توہ خدا کی فطرت ہے

مرزا غالب

ابتدا ہو کچھ اس طرح سے تیرے نام کے ساتھ
یا اللہ کے دن گزر جائے تیری رحمتوں کے نزول میں

مرزا غالب

جو خود کے لئے نہیں لوگوں کے لئے دعا کرتے ہیں
ان کے حق میں فرشتے دعا کرتے ہیں

مرزا غالب

بھروسہ صرف اللہ کی ذات پے رکھنا
لوگوں کا کیا ہے چھوڑ جاتے ہیں یا توڑ جاتے ہیں

مرزا غالب

جو کرتا ہے اللہ کرتا ہے
اور اللہ ہمیشہ اچھا کرتا ہے

مرزا غالب

نصیب کیسا بھی ہو
صرف نماز اور دعا سے مدد لیا کرو

مرزا غالب

ایک آیت ہی سہی
مگر پڑھ لیا کرو

مرزا غالب

یا اللہ تیری محبّت کی عاجزی ہم کو اتنی نصیب ہو
ہماری آخری سانس ہو اور تیرا کلمہ نصیب ہو

مرزا غالب

خدا اگر دے توہ کوئی چھین نہیں سکتا
اگر وہ چھین لے توہ کوئی دے نہیں سکتا

مرزا غالب

حالات کیسے بھی ہو
میرا اللہ راستے نکال ہی دیتا ہے

مرزا غالب

مایوس وہ ہوتا ہے جو اللہ پر یقین نہیں رکھتا
اور محروم وہ ہوتا ہے جو اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا

مرزا غالب

لوگوں سے حسد کرنا چھوڑ دیں
عزتیں اللہ دیتا ہے انسان نہیں

مرزا غالب

جس دل میں دین زندہ ہو
وہ دل کبھی مایوس نہیں ہوتا

مرزا غالب

یا اللہ آزمائشوں کے قابل نہیں ہیں ہم
بس اپنی رحمتوں سے نواز دے

مرزا غالب

نماز مٹی کے انسان کو
سونا بنا دیتی ہے

مرزا غالب

عبادت کا بہترین وقت
جوانی ہے

مرزا غالب

دن کی پہلی فتح
فجر کی نماز پڑھنا ہے

مرزا غالب

مشکل بہت چوٹی ہے
اللہ بہت بڑا ہے

مرزا غالب

دعائیں رد نہیں ہوتی
صرف بہترین وقت پر قبول ہوتی ہے

مرزا غالب

اخلاق کا اچھا ہونا
خدا سے محبّت کی دلیل ہے

مرزا غالب

زبان کا کہا دنیا سنتی ہے
اور دل کا کہا اللہ سنتا ہے

مرزا غالب

بہترین صبح وہی ہوتی ہے
جو اللہ کے ذکر سے شروع کی جائے

مرزا غالب

خاموش رہو صرف خدا ہی ہے
جو تمہارے دل کا بوجھ اتار دےگا

مرزا غالب

یا اللہ آپ میری امید نہیں
میرا یقین ہو

مرزا غالب

اپنے دل کو مضبوط بناؤ اور اللہ پر یقین کرو
وہ تمہاری ہر مشکل آسان کر دےگا

مرزا غالب

اللہ پر یقین سخت اندھیرے میں بھی
روشنی پیدا کر دیتا ہے

مرزا غالب

جن کا بھروسہ اللہ ہو
انکی منزل کامیابی ہے

مرزا غالب

اللہ کے ہر فیصلے میں ہماری بہتری ہوتی ہے
اس لئے شکوہ نہیں شکر ادا کیا کریں

مرزا غالب

احترام کرنا تربیت ہے کمزوری نہیں
معذرت کرنا حسن اخلاق ہے ذلت نہیں

مرزا غالب

اپنے اعمال کی خبر کسی نے نہیں رکھی
مگر ہاں خدا سے مقدر کا ہر کسی کو گلا بہار حال رہا

مرزا غالب

جو اللہ کی ہر نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں
وہ کبھی حالتوں سے تنگ نہیں ہوتے

مرزا غالب

دنیا میں سب سے بہترین چاہت
اللہ اور اسکے (رَسُول الله ﷺ) کی ہے

مرزا غالب

ہزار رکاوٹیں آتی ہیں ان راستوں پر
جو راستہ ہمیں اللہ سے ملاتا ہے

مرزا غالب

اللہ پر یقین وہ طاقت ہے
جو پتھر کو بھی پانی بنا دے

مرزا غالب

کچھ وقت خدا کو دینے سے
خود کا وقت سدھر جاتا ہے

مرزا غالب

ایک سجدہ ندامت اور چند آنسو
ائے میرے اللہ تجھے منانا کتنا آسان ہے

مرزا غالب

بہترین فیصلے چاہتے ہو
توہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دو

مرزا غالب

لوگ لوگ ہے اس لئے چھوڑ جاتے ہیں
اللہ رحیم ہے ہمیشہ ساتھ رہتا ہے

مرزا غالب

ممکن نہ ممکن توہ ہماری سوچ ہے
اللہ کی ذات کے لئے سب ممکن ہے

مرزا غالب

جب تم دوسروں کا دکھ مٹانے لگوگے
توہ تمہارا درد اللہ مٹاائےگا

مرزا غالب

اللہ کی عبادت میں
ہر غم کا علاج ہے

مرزا غالب

دل کی بات چاہے تم چھپاؤ یا ظاہر کرو
اللہ اسے جانتا ہے

مرزا غالب

دھوکہ توہ بس انسان دیتے ہیں
اللہ ہی ہمیشہ ساتھ دیتا ہے

مرزا غالب

ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا
کرتے رہا کرو خوش رہوگے

مرزا غالب

آنسو وہ خاموش دعا ہے
جو صرف اللہ سنتا ہے

مرزا غالب

اگر چاہتے ہو کے زندگی بھر کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے
توہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرو

مرزا غالب

لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دو
عزت اللہ دیتا ہے لوگ نہیں

مرزا غالب

تو اللہ کا بن کر توہ دیکھ
وہ ہر کسی کو تیرا نہ بنا دے توہ کہنا

مرزا غالب

حج مہنگا ہو گیا کوئی بات نہیں
نماز مفت ہے وہ پڑھ لو

مرزا غالب

جن کی اُمید صرف الله سے ہو
وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے

مرزا غالب

ہمارا ہر کام آسان ہوگا
جس دن کا پہلا کام نماز ہوگا

مرزا غالب

تم یہاں میری تِلاوت کیا کرو
میں قبر میں تمہاری حفاظت کیا کرونگا

مرزا غالب

جسنے سُکھ میں اپنے رب کا شُکر ادا کیا
اُسنے دُکھ میں اپنے رب کو اپنے قریب پایا

مرزا غالب

نہیں مایوس اپنے الله سے
بدل جاتی ہے قسمت دُعا سے

مرزا غالب

کتنا سکون دیتا ہے اُس جگہ بیٹھ کے رونا
جہاں الله کے سوا کوئی سُننے والا نہ ہو

مرزا غالب

بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

رمضان کی شاعری

مرزا غالب

دل میں پھر سے خوشیوں کا پیغام آ رہا ہے
مبارک ہو مومنوں پھر سے رمضان آ رہا ہے

مرزا غالب

کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کے لئے ایسا مبارک رمضان ہو

مرزا غالب

خدا بخشنے پر آئے جب امت کو
توہ توحفے میں رمضان دیتا ہے

مرزا غالب

فرق نہیں پڑھتا کسی موسم کا رمضان کے آگے
ہار جائےگی یے گرمی بھی روزہ داروں کے ایمان کے آگے

مرزا غالب

برکتوں بھرا رمضان
تمام دوستوں کو بہت مبارک ہو

مرزا غالب

الله تعالیٰ تمام مسلمانوں کے لئے
اس رمضان مبارک کو رحمت ، مغفرت اور جہنم سے نجات کا ذریعہ بنا دے

مرزا غالب

رمضان کی شان میں کیا کرو میں بیاں
خدا خود فرماتا ہے رحمتوں کا مہینہ ہے رمضان

مرزا غالب

دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے الله نے اسکو عبادت بنا دیا

مرزا غالب

یا الله تیرا شکر ہے
تو نے ایک بار پھر ہمیں رمضان نصیب کیا

مرزا غالب

الله اتنا کریم ہے جو سارا سال نماز نہیں پڑھتے
رمضان میں انہیں بھی اپنے گھر لے آتا ہے

مرزا غالب

رمضان صبر کا مہینہ ہے
اور صبر کا بدلہ جنت ہے

مرزا غالب

مجھے امید ہے کہ یہ رمضان
آپ کے لیے خوشیاں لے کر آئے گا

مرزا غالب

ہم آپ کے لئے
خوشحال رمضان کی دعا کرتے ہیں

مرزا غالب

آپ کو رمضان مبارک ہو
یہ رمضان آپ کے لیے خوشیاں اور دولت لے کر آئے

مرزا غالب

امید ہے کہ یہ رمضان
آپ اور آپ کے چاہنے والوں کو اللہ اپنی رحمتوں سے نوازے گا

مرزا غالب

یہ رمضان آپ کو
خوشحالی، کامیابی اور شان و شوکت ملے

مرزا غالب

اللہ اس رمضان المبارک کے مہینے میں
آپ کی تمام دعائیں قبول فرمائے

مرزا غالب

اللہ کرے یہ رمضان آپ کے لیے
اور آپ کے خاندان کے لیے بے پناہ خوشیاں لائے

مرزا غالب

اللہ آپ کی زندگی میں
خوشیوں اور مسرتوں کے بے شمار لمحات لائے

مرزا غالب

الله اس رمضان میں ہم سب کو
نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے

مرزا غالب

اللہ آپ کو
تمام اچھے کاموں کا اجر دے

مرزا غالب

اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول فرمائے
اور ہمیں رمضان کی برکتیں عطا فرمائے

مرزا غالب

اللہ ہمیں اس رمضان کی
حاجتیں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے

مرزا غالب

اللہ تعالی اس رمضان
آپ کے تمام دکھوں کو آسان کرے اور کامیابی کے نئے دروازے کھولے

مرزا غالب

اللہ اس رمضان المبارک میں
ہم سب کی مغفرت فرمائے

مرزا غالب

سب کو رمضان مبارک
افطار میں بہت سے لذیذ کھانے کھائیے اور ہمیں بھی کھلائیے

مرزا غالب

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس رمضان المبارک میں
عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے

مرزا غالب

رمضان ہماری روح کو مقدس بنانے
اور اللہ سے جڑنے کا طریقہ ہے

مرزا غالب

چشم بار ہو کہ مہمان آ گیا
دامن میں الہی تحفہ ذیشان آ گیا

مرزا غالب

بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے

مرزا غالب

بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے

مرزا غالب

ماہِ رمضان تیرے بعد یہ حالت ہوگی
پھر نمازوں کی امانت میں خیانت ہوگی

مرزا غالب

آمدِ رمضان ہے سب کو مبارک باد ہو
یہ تحفہء رحمٰن ہے سب کو مبارک باد ہو

مرزا غالب

میں نے روزے سے یہی کام لیا
زبان سوکھی تو تیرا نام لیا

مرزا غالب

دعاؤں میں یاد رکھئے احسان ھو گا آپ کا
رمضان کا مہینہ انعام ھو گا آپ کا

مرزا غالب

سمیٹو اسکے جلوے جو دکھتے ہیں جابجا
ہہ برکتوں بھرا مہینہ پیغام ھو گا آپ کا

مرزا غالب

اشکے خدا بھی کیسا جنون ہے
پیاس بھی نہیں لگتی روزے داروں کو

مرزا غالب

دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے رب نے اس کو عبادت بنا دیا

مرزا غالب

فرق نہیں پڑھتا کسی موسم کا رمضان کے آگے
ہار جائےگی یے گرمی بھی روزہ داروں کے ایمان کے آگے

مرزا غالب

پیاسے خشک ہونٹوں کی صدا کیا تھی
رمضان بتا رہا ہے کربلا کیا تھی

مرزا غالب

اتنی رحمتیں ملی تجھ سے کے گناہ کا تصور ہی نہ رہا
اک بار پھر خدا کے آگے اپنی خطائیں یاد آئیں گی

مرزا غالب

ہم گنہگاروں پہ یہ کتنا بڑا احسان ہے
یا خدا تو نے عطا کر دیا پِھر رمضان ہے

مرزا غالب

کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کے لئے ایسا مبارک رمضان ہو

مرزا غالب

اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام
آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام

مرزا غالب

روح پرور ہے یہ تسبیح و تلاوت کا سماں
کررہے ہیں سب بقدرِ ظرف اس کا اہتمام

مرزا غالب

مسجدیں فضلِ خدا سے مطلعِ انوار ہیں
پی رہے ہیں اہلِ ایماں بادہء وحدت کا جام

مرزا غالب

بارگاہِ رب العزت میں سبھی ہیں سجدہ ریز
دید کے قابل ہے یہ قانونِ قدرت کا نظام

مرزا غالب

طالبِ فضلِ خدا ہیں بچے بوڑھے اور جوان
بھوکے پیاسے ہیں مگر پھر بھی نہیں ہیں تشنہ کام

مرزا غالب

ماہِ رمضاں میں یہ افطار و سحر کا انتظار
ہے نشاطِ روح کا ساماں برائے خاص و عام

مرزا غالب

پیش خیمہ عید کا ہے ماہِ رمضاں اس لئے
ہو مبارک سب کو برقی اِس کا حُسنِ اختتام

مرزا غالب

قلب ہے ایمان سے سرشار، میں روزے سے ہوں
یہ عبادت کچھ نہیں دشوار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

مجھ کو گالی مت دے میرے یار! میں روزے سے ہوں
تجھ سے کر سکتا نہیں تکرار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

میرا لہجہ نرم ہے اور میری آنکھیں خوش کلام
دیکھ لو، چہرے پہ ہیں آثار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

دیکھ لڑکی! آزمائش میں نہ مجھ کو ڈال تو
دور رکھ مجھ سے لب و رخسار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

اے حسینو! سامنے آؤ تو آؤ با حجاب
میری آنکھیں کر نہ لیں افطار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

نفس امارہ! مجھے لغزش پہ آمادہ نہ کر
تیری ہر دعوت سے ہے انکار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

کیوں مجھے تو پوچھتا ہے چائے پانی بار بار
کہ چکا ہوں تجھ سے کتنی بار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

دھیان میرا بانٹتا ہے کیوں یہ سوشل میڈیا
بند کر ٹی وی، ہٹا اخبار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

پوچھ مت اس پیاس کی شدت میں کیسا لطف ہے
تو نہیں سمجھے گا اے مے خوار! میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

تو مرے اخلاص کو ثابت قدم رکھ اے خدا!
سامنے کھانوں کا ہے انبار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

جن گناہوں میں ملوث تھا میں گیارہ ماہ تک
شاد بھائی! ان سے ہوں بیزار، میں روزے سے ہوں

مرزا غالب

کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کیلئے ایسا مبارک رمضان ہو

مرزا غالب

اور جب وہ امت کو بخشنے پہ آتا ہے
تو تحفے میں رمضان دیتا ہے

مرزا غالب

دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے اللہ نے اسکو عبادت بنادیا

مرزا غالب

فرشتے کہہ رہے ہیں یہ پروردگار سے
سورج شکست کھا گیا ہے روزہ دار سے

مرزا غالب

اے مومنوں ماہ رمضان آرہا ہے
نفل کو فرضوں میں بدلنے والا ماہ آرہا ہے

مرزا غالب

رمضان المبارک کی الوداع شب ہے یارب
ہر مانگی ہوئی دعا پر کن فرما دے یارب

مرزا غالب

اے میرے رب جن لوگوں کے روزے قبول ہو گئے
ان کی وصلیت سے ہمارے روزے بھی قبول کرلے

مرزا غالب

اے ماہ رمضان اے رب کے مہمان تیرا آنا مبارک ہو
رکھیں گے روزے پڑھیں گے قرآن تیرا آنا مبارک ہو

مرزا غالب

الله اتنا کریم ہے جو سارا سال نماز نہیں پڑھتے
رمضان میں انہیں بھی اپنے گھر لے آتا ہے

مرزا غالب

رمضان المبارک صبر کا مہینہ
صبر کا بدلہ جنت میں ملے گا

مرزا غالب

زندگی کو رمضان جیسی بنالوں
🌹پھرموت عید جیسی ملے گی

مرزا غالب

بچپن میں عید آ نے کا انتظار ہوتا تھا
اور اب رمضان کے جانے کا دکھ ہوتا ہے

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب

مرزا غالب