جو اپنی تنہائیوں کو اللہ کے خوف سے مزین کر لے
اللہ اس کی محفلوں کو بھی اچھا کردے گا
تم نے پہنی تو خوبصورت لگی
ہائے یہ نتھلی سنار کی کہاں خوبصورت تھی
🤍
آج پھر وہ نکلے ہیں بےنقاب شہر میں
آج پھر کفن کی دکان پہ رش ہو گا😏
زمانے کا سہارا تو بظاہر اِک دکھاوا ہے
حقیقت میں مجھے میرا خدا گرنے نہیں دیتا
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہ دے
یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے
میں کیسے مان لوں کہ کوئی میرا نہیں رہا
جب تک خدا کی زات ہے تنہا نہیں ہوں میں
توبہ کی اُمید پر ہوچکے بہت گناہ یارب
مہلت تو مل رہی ہے توفیق بھی عطا کر
ہم روز گناہ کرتے ہیں، وہ چھپاتا ہے اپنی رحمت سے
ہم مجبور اپنی عادت سے، وہ مشہور اپنی رحمت سے
قیامت تک سجدے میں رہے سَر میرا اے خدا
کہ تیری نعمتوں کے لیے یہ زندگی کافی نہیں
خدا کی رحمت میں کچھ نہ فرق دیکھا
سارے زمانے کو میں نے پرکھ دیکھا
بندہِ پرور حجاب لازم ہے
ہر نطر پارسا نہیں ہوتی
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے
جھکتے ہیں دانش جہاں زمانے کے بادشاہ
کبھی تو دیکھ لوں میں وہ دربارے مصطفیٰ
خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اکبر
یہی وہ دربار ہے کہ زلت نہیں سوال کے بعد
اِس خاک کو ہدایت دے مولا
اس خاک میں ملنے سے پہلے
آنکھ اشک بار سہی، دل یہ گنہگار سہی
بندہ تو تیرا ہوں، بندا یہ خطا کار سہی
ممکن نہیں مجھ سے یہ طرزِ منافقت
دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
لزتِ گناہ کی خاطر جس نے ہار دی تھی جنت
میری رگوں میں بھی اُسی آدم کا خون ہے
سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے
اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
میرے بچپن کے دن بھی کیا خو ب تھے اقبالؔ
بے نمازی بھی تھا اور بے گناہ بھی
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان، نئی آن
گفتار میں، کردار میں، ﷲ کی برہان
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
ہمسایہء جبریلِ امیں، بندہء خاکی
ہے اس کا نشیمن نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن
قدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دنیا میں بھی میزان، قیامت میں بھی میزان
جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو، وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں، وہ طوفان
فطرت کا سرودِ ازلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا، صفتِ سورہء رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدّر کے ستارے کو تو پہچان
جو اپنی تنہائیوں کو اللہ کے خوف سے مزین کر لے
اللہ اس کی محفلوں کو بھی اچھا کردے گا
تم اللہ تعالی کے ذکر میں دل لگا لو
سکون اور اطمینان تم سے دل لگا لیں گے
گناہ کے چھوٹا ہونے کی طرف نہ دیکھو
بلکہ یہ دیکھو کہ تم نافرمانی کس کی کر رہے ہو
روز گناہ کرتا ہوں وہ چھپاتا ہے اپنی رحمت سے
میں مجبور اپنی عادت سے ، وہ مشهور اپنی رحمت سے
نشان سجدہ سجا کر بہت غرور نہ کر
وہ نیتوں سے نتیجے نکال لیتا ہے
جب واسطے اور رابطے اللہ سے جڑ جائے,
تو پھر دل نہیں ٹوٹا کرتے
قدر نہ کرو تو چھین لیتا ہے خُدا
پھر چاہے وہ رزق ہو یا دوست
فنا کر دوں اپنی ساری زندگی اللہ کی محبت میں
یہی وہ پیار ہے جس میں بے وفائی نہیں ہوتی
کہہ دو غمِ حُسین منانے والوں سے
مو من کبھی شہدا کا ماتم نہیں کرتے
کون کہتا ے خدا نظر نہیں آتا
وہی نظر آتا ے جب کچھ نظر نہیں آتا
یہ درس کربلا کا ہے
کہ خوف بس خدا کاہے
کامیابی کا سفر نمازاورتلاوت
قران کےبناءادھورہے
خوش نصیبی یہی پہ ختم کہ ہم
اٗمّتِ رسولﷺ ہیں
پہلے مسجدیں تھیں کچّی تو پکّے تھے نمازی
آج مسجدیں ہیں پکی تو کچے ہیں نمازی
پتا نہیں کیا جادو ہے سجدے میں
جتنا جُھکتا ہوں اتنا اوپر جاتا ہوں۔
سب روٹھیں پر
رب نہ روٹھے۔۔
کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
تعریف کے محتاج نہيں آل محمد ﷺ
پھولوں کو کبھی عطر لگایا نہیں جاتا
جرم میں ہم کمی کریں بھی کیوں ۔
تم سزا بھی تو کم نہیی کرتے۔
ہیں نما زیں سبھی میری پو ری
بس فر ضِ انسا نیت قضا ہوا ہے
اللہ نے جو تم کو دیا ہے اس پر راضی رہو
تو سب سے بڑھ کر دولت مند ہو جاؤ گے
آجائیگا اندھیرا دنیا میں ایک دن
زندگی جینے کا سلیقہ سیکھو
قابلیت تو بڑھ گئی ماشاءاللہ
مگر افسوس کہ مسلمان نہ رہے
: خاک سے بنے انسان میں اگر خاکساری نہیں ہو
تو اس کا ہونا یا نہ ہونا بھی خاک ہی ہے
اگر تم اپنے رب پر بہت بھروسہ رکھتے ہو تو یہ بھی جان لو کہ تمہارا رب اس بھروسے کو کبھی ٹوٹنے نہیں دےگا
جا نشینِ سیّد ابرار کی با تیں کریں
مصطفٰے کے پہلے پہلے پیا ر کی با تیں کریں
دل میں کسی اور کو بسا یا نہ جا یا گا
ذکرِ رسولِ پاک بُھلایا نہ جا یا گا۔
پھر دیں مدینے کی اجازت
پھر دیدارِ مدینہ ہو جا ئے۔
رُتبہ آپ ﷺ کا ہے سب سے عالی
آپ ﷺ ہی ہیں سب کے والی
جب سے میں نے اپنے دل میں محمدﷺ کو بسایا
خو ش قسمت خود کو میں نے سب سے بڑھ کر پایا
آقا ﷺ سے جس کو پیا ر ہو تا ہے
اُس کا بیڑا تو پھر پار ہو تا ہے
سنور جا ئے گی تیری زندگی
دل محمدﷺ سے لگا کر تو دیکھو
آقا نے دِین دیا تھا بچایا حُسین نے
گردن کٹا کر اپنی وعدہ نبھایا حُسین نے
حُسن کی مثا ل محمد ﷺ ہیں لیکن
محمد ﷺ کی مثال کو ئی حسن نہیں
سجدے میں رو رو کر ما نگیں ہیں دُ عا ئیں
تُو بھی پکا ر اُن کو ،دے اُ ن کو ہی صدائیں۔
رحمت کے کھُل جا ئیں گے در ماہِ صیام آ یا ہے
مرادیں آ ئیں گی بھرِ ،ماہِ صیام آ یا ہے
یہ درس کربلا کا ہے
کہ خوف بس خدا کاہے۔
آ یا ہے حج کا مو سم جا رہے ہیں قا فلے اے اللہ
مجھ پر بھی کر دے کرم لگ جائے میری بھی حا ضری۔
تمہا ر ایک رب ہے پھر بھی تم اسے یا د نہیں کرتے
لیکن اس کے کتنے بندے ہیں پھر بھی وہ تمہیں نہیں بُھولتا۔
قیامت تک رہے سجدے میں سر میرااے خدا
کہ تیری نعمتوں کے شکر کے لئے یہ زندگی کا فی نہیں۔
میرے اعمال پہ ملتا تو بھو کا رہتا
میری اوقات سے بڑھ کر وہ خدا دیتا ہے۔
مکا نو ں کے بنا نے میں عمر ختم کر رہا ہے
بسیں گے دوسرے اور حساب دے گا تُو۔
سر قلم کر واکر حُسین ؑ نے راہِ حق میں
سر بلند کر دیااسلام کا زمانے میں۔
خو ش نصیب ہے وہ جس کو شہادت ملے>
شہادت خو ش نصیب ہے جسے حُسین ؑ مل گئے۔
خو ش نصیب ہے وہ جس کو شہادت ملے
شہادت خو ش نصیب ہے جسے حُسین ؑ مل گئے۔
زندگی کو رمضان جیسا بنا لو
تو موت عید جیسی ہوگی
اظہارِ عشق سے تو خدا بھی نہ رہ سکا
تعریفِ حسنِ محمدﷺ میں سارا قرآن لکھ دیا
کعبہ کی رونق کعبہ کا منظر
الله اکبر – الله اکبر
عشق یہ تھا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے حضرت محمّد صلى الله عليه وسلم کے انتقال کے بعد آذان دینا ہی چھوڑ دی
ہمیں بلائینگے آقا صلى الله عليه وسلم
مدینہ ہم بھی دیکھیں گے
جنّت میں لے کے جائے گی
چاہت رسول صلى الله عليه وسلم کی
ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے
دیدار کا عالم کیا ہوگا
میری نظر کو بھا ئے دنیا کا حسن کیسے
آنکھوں میں ہے سمایا سرکار صلى الله عليه وسلم کا مدینہ
عطر اپنی جگہ ، پھول اپنی جگہ
تو حضرت محمّد صلى الله عليه وسلم کے پسینے سے واقف نہیں
مایوس کیوں کھڑا ہے
الله بہت بڑا ہے
جنّت نہ مانگ
مانگ زیارت حضور صلى الله عليه وسلم کی
خیرات مانگنی ہے تو بے مثال مانگ
یہی ہے آرزو تعلیم قرآن عام ہوجاھے
ہراک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہوجاھے
!! تو نے چکھی ہے فقط گناہوں کی لذّت
تو کیا جانے ذکر الہی میں ہے سرور کتنا
میری قسمت میں بھی ایسا کوئی سجدہ کردے
جو میرے سارے گناہوں کا مداوا کردے
سر جھکانے سے نمازیں ادا نہیں ہوتی
دل جھکانا پڑتا ہے عبادت کے لئے
جینے کا ہنر ہم کو قرآن سیکھاتا ہے
حیوان کو بھی یہ تو انسان بناتا ہے
ہے نفس کے ہاتھوں تو مجبور کتنا
سب جان کے بھی ہے آج لاشعور کتنا
جس چہرے نے ہے ایک دن مٹی میں مل جانا
اس چہرے پہ ہے تجھے غرور کتنا
کی محمّد سے وفا تو نے ہم تیرے ہے
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہے
ہے میرا مقصد عبادت تیری عذاب کیسا، ثواب کیسا
گنوں میں کیوں تسبیح کے دانے، یہ محبّتوں میں حساب کیسا
مجھے زندگی میں قدم قدم تیری رضا کی تلاش ہے
تیرے عشق میں اے الله مجھے انتہا کی تلاش ہے
میں گناہوں میں ہوں ڈوبا ہوا، میں زمین پر ہوں گرا ہوا
جو مجھے گناہوں سے بری کرے، مجھے اس دعا کی تلاش ہے
آجاہے گا تجھے اقبال جینے کا قرینہ
تو سرور کونین کے فرمان پڑھا کر
اندھریوں کو نور دیتا ہے، ذکر اسکا دل کو سرور دیتا ہے
اس کے دار سے جو بھی مانگو وہ الله ہے ضرور دیتا ہے
تلاش علم تو پہنچ گیا کہاں سے کہاں تک جہاں میں
بتا تو سہی وہ کونسا سبق ہے جو خدا نے نہیں دیا قرآن میں
دل پاک نہیں تو پاک ہوسکتا نہیں انساں
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وفضو کے فرائض بہت
ہمیں آتی ہے مصیبت تو الله یاد آتا ہے
ورنہ تو کبھی سر سجدے میں ہم رکھتے نہیں
میں تیرا چاہنے والا ہوں مگر ہے حسرت
جن کو تو چاہتا ہے مجھ کو بھی ویسا کردے
ایک نظر اپنے گناہگار پہ کرکے مولا
اپنی رحمت کا حق دار ہمیشہ کردے
حسن کردار سے نور مجسم ہوجا
کہ ابلیس بھی تجھے دیکھ تو مسلماں ہوجاہے
یہ راز تو خود قرآن کھول رہا ہے
لہجے میں محمّد کے خدا بول رہا ہے
خدا جسکی حفاظت کی حیا ٹھان لیتا ہے
تو پھر مکڑی کے جالوں کی وہ چادر تان لیتا ہے
اگر وہ زندگی لکھ دے تو سمندر راہ دے دیگا
اگر وہ موت لکھ دے تو مچھر جان لیتا ہے
اذان تو ہوتی ہے اب مگر نہیں کوئی مؤذن بلال سا
سر سجدہ تو ہیں مومن مگر نہیں کوہی زھرا کے لال سا
جن کی اُمید صرف اللہ سے ہو
وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے
ہمارا ہر کام آسان ہوگا
جس دن کا پہلا کام نماز ہوگا
تم یہاں میری تِلاوت کیا کرو
میں قبر میں تمہاری حفاظت کیا کرونگا
جس نے خوشی میں اپنے اللہ کا شُکر ادا کیا
اُسنے غم میں اپنے اللہ کو اپنے قریب پایا
کتنا سکون دیتا ہے اُس جگہ بیٹھ کے رونا
جہاں اللہ کے سوا کوئی سُننے والا نہ ہو
ایک مدت کے بعد ہم نے یے جانا ائے خدا
ایک تیری ذات سے عشق سچا باقی سب افسانے ہیں
توبہ کی اُمید پر ہوچکے بہت گناہ یا اللہ
مہلت توہ مل رہی ہے توفیق بھی عطا کر
جنت خود بہ خود ترسےگی تیرے وجود کو
ذرا چل کے توہ دیکھ میرے نبی کے نقش قدم
وہ مرض عشق ہی کیا جس میں جلدی شفا ملے
کون مانگےگا خوشیوں کی دعا جسکو درد میں خدا ملے
مٹ جائے گناہوں کا تصور ہی جہاں سے
اگر ہو جائے یقین کے خدا دیکھ رہا ہے
جب میں کہتا ہوں یا اللہ میرا حال دیکھ
حکم ہوتا ہے کے اپنا نامۂ عمل دیکھ
رشق کرتا ہے فلک ایسی زمین پر
جس پے دو چار گھڑی ذکر خدا ہوتا ہے
کرم جب خدا کا شریک ہوتا ہے
بگڑ بگڑ کے ہر کام ٹھیک ہوتا ہے
خدا کو ایک مانتے ہیں لیکن
خدا کی ایک تک نہیں مانتے
وہی رکھے گا میرے گھر کو بلاؤں سے محفوظ
جو شجر سے گھونسلہ گرنے نہیں دیتا
عجیب فیض ہے (آپﷺ) آپکی محبّت کا
درود آپ پے پڑھوں اور خود سنور جاؤں
نہ افسوس ہے تجھے نہ کوئی شرمندگی ہے
گزر رہی ہے جو گناہوں میں یے کیسی زندگی ہے
اس خاک کو ہدایت دے خدا
اس خاک میں ملنے سے پہلے
نہیں میں محتاج دنیا کا ایک تیرے سوا یا اللہ
میرے سجدے قبول کر لے میری سانسوں کے ٹوٹنے سے پہلے
خدا کو بھول گئے لوگ فکر روزی میں
تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال نہیں
خدا ایسے احساس کا نام ہے
رہے سامنے اور دکھائی نہ دے
جب اللہ سے بات کرنے کو دل چاہے توہ نماز پڑھا کرو
اور جب تم چاہتے ہو کے اللہ تم سے بات کرے توہ قران پڑھا کرو
میرے اعمال کا بدلہ توہ جہنم ہی تھا
میں توہ جاتا مگر (آپﷺ) نے جانے نہ دیا
ملتی نہیں محشر میں کسی بھی قیمت پر مہلت
ائے زندگی والوں پڑھ لو ابھی نماز بہت سستی ہے
کی (محمدﷺ) سے وفا تو نے توہ ہم تیرے ہیں
یے جہاں چیز ہے کیا لَوح قَلَم تیرے ہیں
بہت نوازا ہے ہمارے خدا نے ہمیں
ہمارے اعمال کے برابر ملتا توہ شاید کچھ بھی نہ ملتا
اس بھروسے پے کر رہا ہوں گناہ
بخش دینا توہ خدا کی فطرت ہے
ابتدا ہو کچھ اس طرح سے تیرے نام کے ساتھ
یا اللہ کے دن گزر جائے تیری رحمتوں کے نزول میں
جو خود کے لئے نہیں لوگوں کے لئے دعا کرتے ہیں
ان کے حق میں فرشتے دعا کرتے ہیں
بھروسہ صرف اللہ کی ذات پے رکھنا
لوگوں کا کیا ہے
چھوڑ جاتے ہیں یا توڑ جاتے ہیں
جو کرتا ہے اللہ کرتا ہے
اور اللہ ہمیشہ اچھا کرتا ہے
نصیب کیسا بھی ہو
صرف نماز اور دعا سے مدد لیا کرو
ایک آیت ہی سہی
مگر پڑھ لیا کرو
یا اللہ تیری محبّت کی عاجزی ہم کو اتنی نصیب ہو
ہماری آخری سانس ہو اور تیرا کلمہ نصیب ہو
خدا اگر دے توہ کوئی چھین نہیں سکتا
اگر وہ چھین لے توہ کوئی دے نہیں سکتا
حالات کیسے بھی ہو
میرا اللہ راستے نکال ہی دیتا ہے
مایوس وہ ہوتا ہے جو اللہ پر یقین نہیں رکھتا
اور محروم وہ ہوتا ہے جو اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا
لوگوں سے حسد کرنا چھوڑ دیں
عزتیں اللہ دیتا ہے انسان نہیں
جس دل میں دین زندہ ہو
وہ دل کبھی مایوس نہیں ہوتا
یا اللہ آزمائشوں کے قابل نہیں ہیں ہم
بس اپنی رحمتوں سے نواز دے
نماز مٹی کے انسان کو
سونا بنا دیتی ہے
عبادت کا بہترین وقت
جوانی ہے
دن کی پہلی فتح
فجر کی نماز پڑھنا ہے
مشکل بہت چوٹی ہے
اللہ بہت بڑا ہے
دعائیں رد نہیں ہوتی
صرف بہترین وقت پر قبول ہوتی ہے
اخلاق کا اچھا ہونا
خدا سے محبّت کی دلیل ہے
زبان کا کہا دنیا سنتی ہے
اور دل کا کہا اللہ سنتا ہے
بہترین صبح وہی ہوتی ہے
جو اللہ کے ذکر سے شروع کی جائے
خاموش رہو صرف خدا ہی ہے
جو تمہارے دل کا بوجھ اتار دےگا
یا اللہ آپ میری امید نہیں
میرا یقین ہو
اپنے دل کو مضبوط بناؤ اور اللہ پر یقین کرو
وہ تمہاری ہر مشکل آسان کر دےگا
اللہ پر یقین سخت اندھیرے میں بھی
روشنی پیدا کر دیتا ہے
جن کا بھروسہ اللہ ہو
انکی منزل کامیابی ہے
اللہ کے ہر فیصلے میں ہماری بہتری ہوتی ہے
اس لئے شکوہ نہیں شکر ادا کیا کریں
احترام کرنا تربیت ہے کمزوری نہیں
معذرت کرنا حسن اخلاق ہے ذلت نہیں
اپنے اعمال کی خبر کسی نے نہیں رکھی
مگر ہاں خدا سے مقدر کا ہر کسی کو گلا بہار حال رہا
جو اللہ کی ہر نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں
وہ کبھی حالتوں سے تنگ نہیں ہوتے
دنیا میں سب سے بہترین چاہت
اللہ اور اسکے (رَسُول الله ﷺ) کی ہے
ہزار رکاوٹیں آتی ہیں ان راستوں پر
جو راستہ ہمیں اللہ سے ملاتا ہے
اللہ پر یقین وہ طاقت ہے
جو پتھر کو بھی پانی بنا دے
کچھ وقت خدا کو دینے سے
خود کا وقت سدھر جاتا ہے
ایک سجدہ ندامت اور چند آنسو
ائے میرے اللہ تجھے منانا کتنا آسان ہے
بہترین فیصلے چاہتے ہو
توہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دو
لوگ لوگ ہے اس لئے چھوڑ جاتے ہیں
اللہ رحیم ہے ہمیشہ ساتھ رہتا ہے
ممکن نہ ممکن توہ ہماری سوچ ہے
اللہ کی ذات کے لئے سب ممکن ہے
جب تم دوسروں کا دکھ مٹانے لگوگے
توہ تمہارا درد اللہ مٹاائےگا
اللہ کی عبادت میں
ہر غم کا علاج ہے
دل کی بات چاہے تم چھپاؤ یا ظاہر کرو
اللہ اسے جانتا ہے
دھوکہ توہ بس انسان دیتے ہیں
اللہ ہی ہمیشہ ساتھ دیتا ہے
ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا
کرتے رہا کرو خوش رہوگے
آنسو وہ خاموش دعا ہے
جو صرف اللہ سنتا ہے
اگر چاہتے ہو کے زندگی بھر کسی کا محتاج نہ ہونا پڑے
توہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرو
لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دو
عزت اللہ دیتا ہے لوگ نہیں
تو اللہ کا بن کر توہ دیکھ
وہ ہر کسی کو تیرا نہ بنا دے توہ کہنا
حج مہنگا ہو گیا کوئی بات نہیں
نماز مفت ہے وہ پڑھ لو
جن کی اُمید صرف الله سے ہو
وہ کبھی نا اُمید نہیں ہوتے
ہمارا ہر کام آسان ہوگا
جس دن کا پہلا کام نماز ہوگا
تم یہاں میری تِلاوت کیا کرو
میں قبر میں تمہاری حفاظت کیا کرونگا
جسنے سُکھ میں اپنے رب کا شُکر ادا کیا
اُسنے دُکھ میں اپنے رب کو اپنے قریب پایا
نہیں مایوس اپنے الله سے
بدل جاتی ہے قسمت دُعا سے
کتنا سکون دیتا ہے اُس جگہ بیٹھ کے رونا
جہاں الله کے سوا کوئی سُننے والا نہ ہو
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے
رمضان کی شاعری
دل میں پھر سے خوشیوں کا پیغام آ رہا ہے
مبارک ہو مومنوں پھر سے رمضان آ رہا ہے
کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کے لئے ایسا مبارک رمضان ہو
خدا بخشنے پر آئے جب امت کو
توہ توحفے میں رمضان دیتا ہے
فرق نہیں پڑھتا کسی موسم کا رمضان کے آگے
ہار جائےگی یے گرمی بھی روزہ داروں کے ایمان کے آگے
برکتوں بھرا رمضان
تمام دوستوں کو بہت مبارک ہو
الله تعالیٰ تمام مسلمانوں کے لئے
اس رمضان مبارک کو رحمت ، مغفرت
اور جہنم سے نجات کا ذریعہ بنا دے
رمضان کی شان میں کیا کرو میں بیاں
خدا خود فرماتا ہے رحمتوں کا مہینہ ہے رمضان
دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے الله نے اسکو عبادت بنا دیا
یا الله تیرا شکر ہے
تو نے ایک بار پھر ہمیں رمضان نصیب کیا
الله اتنا کریم ہے جو سارا سال نماز نہیں پڑھتے
رمضان میں انہیں بھی اپنے گھر لے آتا ہے
رمضان صبر کا مہینہ ہے
اور صبر کا بدلہ جنت ہے
مجھے امید ہے کہ یہ رمضان
آپ کے لیے خوشیاں لے کر آئے گا
ہم آپ کے لئے
خوشحال رمضان کی دعا کرتے ہیں
آپ کو رمضان مبارک ہو
یہ رمضان آپ کے لیے خوشیاں اور دولت لے کر آئے
امید ہے کہ یہ رمضان
آپ اور آپ کے چاہنے والوں کو
اللہ اپنی رحمتوں سے نوازے گا
یہ رمضان آپ کو
خوشحالی، کامیابی اور شان و شوکت ملے
اللہ اس رمضان المبارک کے مہینے میں
آپ کی تمام دعائیں قبول فرمائے
اللہ کرے یہ رمضان آپ کے لیے
اور آپ کے خاندان کے لیے بے پناہ خوشیاں لائے
اللہ آپ کی زندگی میں
خوشیوں اور مسرتوں کے بے شمار لمحات لائے
الله اس رمضان میں ہم سب کو
نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اللہ آپ کو
تمام اچھے کاموں کا اجر دے
اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول فرمائے
اور ہمیں رمضان کی برکتیں عطا فرمائے
اللہ ہمیں اس رمضان کی
حاجتیں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اللہ تعالی اس رمضان
آپ کے تمام دکھوں کو آسان کرے
اور کامیابی کے نئے دروازے کھولے
اللہ اس رمضان المبارک میں
ہم سب کی مغفرت فرمائے
سب کو رمضان مبارک
افطار میں بہت سے لذیذ کھانے کھائیے
اور ہمیں بھی کھلائیے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس رمضان المبارک میں
عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے
رمضان ہماری روح کو مقدس بنانے
اور اللہ سے جڑنے کا طریقہ ہے
چشم بار ہو کہ مہمان آ گیا
دامن میں الہی تحفہ ذیشان آ گیا
بے زبانوں کو جب وہ زبان دیتا ہے
پڑھنے کو پھر وہ قرآن دیتا ہے
بخشنے پہ آئے جب امت کے گنا ہوں کو
تحفے میں گناہگاروں کو رمضان دیتا ہے
ماہِ رمضان تیرے بعد یہ حالت ہوگی
پھر نمازوں کی امانت میں خیانت ہوگی
آمدِ رمضان ہے سب کو مبارک باد ہو
یہ تحفہء رحمٰن ہے سب کو مبارک باد ہو
میں نے روزے سے یہی کام لیا
زبان سوکھی تو تیرا نام لیا
دعاؤں میں یاد رکھئے احسان ھو گا آپ کا
رمضان کا مہینہ انعام ھو گا آپ کا
سمیٹو اسکے جلوے جو دکھتے ہیں جابجا
ہہ برکتوں بھرا مہینہ پیغام ھو گا آپ کا
اشکے خدا بھی کیسا جنون ہے
پیاس بھی نہیں لگتی روزے داروں کو
دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے رب نے اس کو عبادت بنا دیا
فرق نہیں پڑھتا کسی موسم کا رمضان کے آگے
ہار جائےگی یے گرمی بھی روزہ داروں کے ایمان کے آگے
پیاسے خشک ہونٹوں کی صدا کیا تھی
رمضان بتا رہا ہے کربلا کیا تھی
اتنی رحمتیں ملی تجھ سے کے گناہ کا تصور ہی نہ رہا
اک بار پھر خدا کے آگے اپنی خطائیں یاد آئیں گی
ہم گنہگاروں پہ یہ کتنا بڑا احسان ہے
یا خدا تو نے عطا کر دیا پِھر رمضان ہے
کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کے لئے ایسا مبارک رمضان ہو
اہلِ ایماں کے لئے ہے یہ مسرت کا پیام
آگیا سرچشمہء فضلِ خدا ماہِ صیام
روح پرور ہے یہ تسبیح و تلاوت کا سماں
کررہے ہیں سب بقدرِ ظرف اس کا اہتمام
مسجدیں فضلِ خدا سے مطلعِ انوار ہیں
پی رہے ہیں اہلِ ایماں بادہء وحدت کا جام
بارگاہِ رب العزت میں سبھی ہیں سجدہ ریز
دید کے قابل ہے یہ قانونِ قدرت کا نظام
طالبِ فضلِ خدا ہیں بچے بوڑھے اور جوان
بھوکے پیاسے ہیں مگر پھر بھی نہیں ہیں تشنہ کام
ماہِ رمضاں میں یہ افطار و سحر کا انتظار
ہے نشاطِ روح کا ساماں برائے خاص و عام
پیش خیمہ عید کا ہے ماہِ رمضاں اس لئے
ہو مبارک سب کو برقی اِس کا حُسنِ اختتام
قلب ہے ایمان سے سرشار، میں روزے سے ہوں
یہ عبادت کچھ نہیں دشوار، میں روزے سے ہوں
مجھ کو گالی مت دے میرے یار! میں روزے سے ہوں
تجھ سے کر سکتا نہیں تکرار، میں روزے سے ہوں
میرا لہجہ نرم ہے اور میری آنکھیں خوش کلام
دیکھ لو، چہرے پہ ہیں آثار، میں روزے سے ہوں
دیکھ لڑکی! آزمائش میں نہ مجھ کو ڈال تو
دور رکھ مجھ سے لب و رخسار، میں روزے سے ہوں
اے حسینو! سامنے آؤ تو آؤ با حجاب
میری آنکھیں کر نہ لیں افطار، میں روزے سے ہوں
نفس امارہ! مجھے لغزش پہ آمادہ نہ کر
تیری ہر دعوت سے ہے انکار، میں روزے سے ہوں
کیوں مجھے تو پوچھتا ہے چائے پانی بار بار
کہ چکا ہوں تجھ سے کتنی بار، میں روزے سے ہوں
دھیان میرا بانٹتا ہے کیوں یہ سوشل میڈیا
بند کر ٹی وی، ہٹا اخبار، میں روزے سے ہوں
پوچھ مت اس پیاس کی شدت میں کیسا لطف ہے
تو نہیں سمجھے گا اے مے خوار! میں روزے سے ہوں
تو مرے اخلاص کو ثابت قدم رکھ اے خدا!
سامنے کھانوں کا ہے انبار، میں روزے سے ہوں
جن گناہوں میں ملوث تھا میں گیارہ ماہ تک
شاد بھائی! ان سے ہوں بیزار، میں روزے سے ہوں
کوئی ادھوری نہ رہے دعا کسی کی
سب کیلئے ایسا مبارک رمضان ہو
اور جب وہ امت کو بخشنے پہ آتا ہے
تو تحفے میں رمضان دیتا ہے
دنیا جس بھوک پیاس سے ڈرتی ہے
میرے اللہ نے اسکو عبادت بنادیا
فرشتے کہہ رہے ہیں یہ پروردگار سے
سورج شکست کھا گیا ہے روزہ دار سے
اے مومنوں ماہ رمضان آرہا ہے
نفل کو فرضوں میں بدلنے والا ماہ آرہا ہے
رمضان المبارک کی الوداع شب ہے یارب
ہر مانگی ہوئی دعا پر کن فرما دے یارب
اے میرے رب جن لوگوں کے روزے قبول ہو گئے
ان کی وصلیت سے ہمارے روزے بھی قبول کرلے
اے ماہ رمضان اے رب کے مہمان تیرا آنا مبارک ہو
رکھیں گے روزے پڑھیں گے قرآن تیرا آنا مبارک ہو
الله اتنا کریم ہے جو سارا سال نماز نہیں پڑھتے
رمضان میں انہیں بھی اپنے گھر لے آتا ہے
رمضان المبارک صبر کا مہینہ
صبر کا بدلہ جنت میں ملے گا
زندگی کو رمضان جیسی بنالوں
🌹پھرموت عید جیسی ملے گی
بچپن میں عید آ نے کا انتظار ہوتا تھا
اور اب رمضان کے جانے کا دکھ ہوتا ہے