حضرت ابراہیم کی کہانی اور فرشتوں کی زیارت اسلامی روایت میں ایک مشہور کہانی ہے، جو مہمان نوازی، ایمان اور دعا کی طاقت کے تصور کو اجاگر کرتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے پیارے نبیوں میں سے تھے، جنہیں زندگی بھر کئی آزمائشوں اور فتنوں سے آزمایا گیا۔
کہانی کے مطابق ایک دن حضرت ابراہیم علیہ السلام صحرا کی شدید گرمی میں اپنے خیمے کے باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ دور سے تین اجنبیوں کو آتے دیکھا۔ ان کو دیکھتے ہی وہ ان کی طرف بھاگا اور کھلے بازوؤں سے ان کا استقبال کیا۔ اُس نے اُن کو کھانا، پانی اور رہائش کی پیشکش کی، اور اُن کے ساتھ نہایت احترام اور مہربانی سے پیش آیا۔
اجنبی بھیس میں فرشتے نکلے جنہیں اللہ نے حضرت ابراہیم کی مہمان نوازی کا امتحان لینے کے لیے بھیجا تھا۔ فرشتے حضرت ابراہیم کی مہربانی اور سخاوت کو دیکھ کر حیران رہ گئے اور انہوں نے ان کے ایمان اور اللہ سے عقیدت کی تعریف کی۔ اس کے بدلے میں فرشتوں نے اسے ایک بیٹے کی بشارت دی، جو اس کے بڑھاپے میں اس کے ہاں پیدا ہونے والا تھا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ خبر سن کر بہت خوشی ہوئی لیکن وہ حیران بھی ہوئے کیونکہ وہ اور ان کی اہلیہ حضرت سارہ بہت بوڑھے ہو چکے تھے اور ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ تاہم، اس نے اللہ کی مرضی پر سوال نہیں اٹھایا اور دعا کرتے رہے اور اس کی رحمت پر یقین رکھتے رہے۔
مہینوں بعد حضرت سارہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا جس کا نام اسماعیل رکھا۔ اس معجزے پر حضرت ابراہیم بہت خوش ہوئے اور اللہ کے شکر گزار ہوئے اور انہوں نے اپنے بیٹے کی پرورش محبت اور عقیدت سے کی۔
حضرت ابراہیم کی کہانی اور فرشتوں کی آمد ہمیں مہمان نوازی، مہربانی اور اللہ پر ایمان کی اہمیت سکھاتی ہے۔ حضرت ابراہیم کے اعمال کی بنیاد اللہ سے ان کی محبت اور عقیدت تھی اور یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف ہونے کے باوجود انہیں بیٹے سے نوازا گیا۔ اس کہانی میں دعا کی طاقت اور اللہ کی مرضی پر بھروسہ کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جو زندگی میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ یا چیلنج پر قابو پا سکتی ہے۔